-A +A
عکاظ اردو جدہ
امن کون نہیں چاہتا ، ہر زندہ انسان بلکہ ہر ذی روح امن کا خواہاں ہے،امن صحتمند کی بھی چاہت ہے اور امن بیمار کی بھی آرزو ہے۔ امن کا بچہ بھی خواہشمند ہوتا ہےاور امن والدین کی بھی ضرورت ہے گویا کہ قیام امن معاشرہ کی اہم ترین ضرورت ہے۔ امن و امان انسانی اور بشری ضرورت ہے، ہر عقل مند اس بات سے متفق ہے، اور کوئی بھی اسکی مخالفت نہیں کرسکتا، قرآن مجید میں نعمتِ امن کو اللہ تعالی نے بطور احسان بھی جتلایا ہے، فرمایا: أَوَلَمْ يَرَوْا أَنَّا جَعَلْنَا حَرَمًا آمِنًا وَيُتَخَطَّفُ النَّاسُ مِنْ حَوْلِهِمْ

کیا وہ یہ نہیں دیکھتے کہ ہم نے حرم (مکہ)کو پرامن بنا دیا ہے جبکہ ان کے ارد گرد کے لوگ اچک لئے جاتے ہیں کیا پھر بھی یہ لوگ باطل کو مانتے اور اللہ کی نعمتوں کی ناشکری کرتے ہیں۔ [العنكبوت: 67]


اس لئے امن و امان بہت بڑی نعمت ہے، اسی لئے اسکا زوال بہت بڑی سزا ہے، امن ہی ہے جسکی وجہ سے لوگ اپنی جان، مال، عزت، اور اہل خانہ کے بارے میں پُر اطمینان رہتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ تعمیر وترقی کیلئے امن بنیادی حیثیت رکھتا ہے، اسی میں ذہنی سکون، اور حالات کی درستگی پنہاں ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہےکہ آپ نے فرمایا: جو شخص صبح کے وقت جسمانی طور پر صحیح سلامت اٹھے، اسے اپنے گھر میں کسی کا خوف بھی نہ ہو، اور دو وقت کی روٹی اس کے پاس موجود ہو؛ اس کیلئے دنیا ایک ہی جگہ جمع ہوچکی ہے ۔

اس لئے اے عقل مند انسانو ! امن کی راہ میں روڑے نہ ڈالو اور اپنی تمام تر کوششیں قیام امن کے لئے لگادو کہ اسی میں ہمارے گھر کا سکون میں مضمر ہے اسی میں ہمارے ملک و ملت کی شیرازہ بندی کی سلامتی ہے اور یہی مطلوب بھی ۔